بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ، سید عباس عراقچی نے امریکی چینل "فاکس نیوز" سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صہیونی وزیر اعظم کی خام خیالی یہ تھی کہ وہ ایران کی 40 سالہ پرامن جوہری کامیابیوں کا خاتمہ کر دے گا لیکن نتیجہ یہ ہؤا کہ شہید ہونے والے ہر جوہری سائنسدان نے سینکڑوں باصلاحیت سائنسدانوں کی تربیت کی اور وہ عنقریب نیتن یاہو کو دکھا دیں گے کہ وہ کیا کچھ کرنے کی استعداد رکھتے ہیں؟
انھوں نے صہیونی وزیر اعظم کی غیر طبعی، بے تکی اور ہرزہ سرائیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سوال اٹھایا: ، میں پوچھتا ہوں کہ نیتن یاہو پیتا کیا ہے؟
What exactly is Netanyahu smoking?
سید عباس عراقی نے نے آج (بروز سوموار، مورخہ 14 جولائی 2025ع) نے حماس کے آپریشن طوفان الاقصی کے بعد کے نیتن یاہو کے وعدوں اور دعوؤں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: غزہ پر صہیونی جارحیت تقریبا دو سال سے جاری ہے اور اس عرصے میں نیتن یاہو مسلسل فتح کے وعدے دے رہا ہے، لیکن نتیجہ کیا ہؤا؟ وہ ایک فوجی دلدل میں دھنس گیا، جنگی جرائم کی وجہ سے عالمی عدالت نے اس کی گرفتاری کا حکم دیا اور حماس کی افرادی قوت میں دو لاکھ افراد کا اضافہ ہؤا۔
انھوں نے کہا کہ صہیونی وزیر اعظم نے اپنے وہمیات اور خیالات کی بنیاد پر ایران پر حملہ کیا، اس کی خام خیالی تھی کہ وہ کہ ایران کی 40 سالہ پرامن جوہری کامیابیوں کا خاتمہ کر سکے گا لیکن نتیجہ یہ ہؤا: جن جوہری سائنسدانوں کو اس کے گماشتوں نے شہید کیا، ان میں سے ہر ایک نے سینکڑوں باصلاحیت سائنسدانوں کو پروان چڑھایا اور ان کے یہ شاگرد نیتن یاہو کو ثابت کرکے دکھائیں گے کہ ان کے پاس ہے کیا اور وہ کیا کچھ کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ بنیامین نیتن یاہو نے حال ہی میں فاکس نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ "ہم نے اس سے پہلے بھی ایران کے جوہری سائنسدانوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا ہے لیکن اس بار زیادہ نمایاں سآئنسدانوں کو نشانہ بنایا ہے۔"
نیتن یاہو بابے کی طرف بھاگنے پر مجبور ہؤا
سید عباس عراقچی نے مزید کہا: صہیونی وزیر اعظم ایک طرف سے بہت متکبر اور مغرور بنتا ہے لیکن جب وہ ایران کے خلاف جنگ میں کوئی بھی مقصد حاصل کرنے میں ناکام ہؤا اور جب ہمارے طاقتور میزائلوں نے صہیونی ریاست کے خفیہ مراکز کو مٹی کا ڈھیر بنایا ـ جنہیں نیتن یاہو چھپا رہا ہے ـ تو وہ 'بابے' کے پاس بھاگنے پر مجبور ہؤا، اور اب انتہائی بے شرمی سے امریکہ کے لئے بھی ذمہ داریوں کا تعین کرتا ہے اور کہتا ہے کہ امریکہ کو ایران کے ساتھ مذاکرات میں کیا کہنا چاہئے اور کیا نہیں کہنا چاہئے، کیا کرنا چاہئے اور کیا نہیں کرنا چاہئے!
سید عباس عراقچی نے کہا: اس سے بڑھ کر مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ وہ سمجھتا ہے کہ شاید اسلامی جمہوریہ ایران دنیا بھر میں مطلوب (Wanted) جنگی مجرم کی باتوں پر کان دھرے گا، چنانچہ پوچھنا پڑتا ہے کہ نیتن یاہو پیتا کیا ہے؟ اور اگر ایسا نہیں ہے اور وہ کچھ نہیں پیتا تو بتایا جائے کہ "موساد کے پاس وائٹ ہاؤس کی ایسی کونسی اہم کمزوری ہے [جس کی بنیاد پر نیتن یاہو امریکہ کو بلیک میل کرتا ہے]؟
یاد رہے کہ نیتن یاہو نے گذشتہ ہفتے واشنگٹن کا دورہ کیا اور فاکس نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے ایران اور امریکہ کے درمیان ممکنہ سمجھوتے کے لئے کچھ شرطیں رکھ دیں اور کہا کہ "میں ایسے کسی سمجھوتے کی صرف اس وقت ایسے کسی سمجھوتے کی حمایت کروں گا جو ایران کو یورینیم کی افزودگی کی اجازت نہ دے اور ایرانی میزائلوں کی رینج کو 480 کلومیٹر تک محدود کر دے اور ایران کو خطے میں کسی بھی قسم کی سرگرمی سے روک دے"۔
صہیونی وزیر اعظم نے ایک بار پھر ایران پر ایٹم بم بنانے کی کوششوں کا اپنا 35 سالہ الزام دہرایا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
ایرانی وزیر خارجہ کے بیان پر آنے والا سوشل میڈیا رد عمل:
وزیر خارجہ کے دوسرے سوال پر "کہ نیتن یاہو کے پاس وائٹ ہاؤس کی کونسی ایسی کمزوری ہے جس کے ذریعے وہ ٹرمپ کو بلیک میل کرتا ہے" آنے والا رد عمل:
آپ کا تبصرہ